Monday, 3 March 2014

Filled Under:

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ایک کتے کو ایک باغ میں گھستے دیکھا

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ایک کتے کو ایک باغ میں گھستے دیکھا
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ایک کتے کو ایک باغ میں گھستے دیکھا تو میں اس کے پیچھے باغ میں داخل ہوا-

وہاں دیکھا کہ باغ میں کام کرنے والا غلام روٹی کھانے کو ہی تھا کہ اس نے کتے کو دیکھا جو کہ بھوک کا ستایا ہوا تھا اس غلام نے اپنی روٹیوں میں سے ایک روٹی اٹھا کر کتے کے آگے رکھ دی کتے نے اس روٹی کو کھا کر پھر اس غلام کی طرف دیکھنا شروع کیا اس پر اس غلام نے اپنی دوسری روٹی بھی کتے کو دے دی کتا اس روٹی کو کھا کر چلا گیا-

یہ صحابی جو کہ اس سارے ماجرے کو ایک طرف کھڑے دیکھ رہے تھے آگے بڑھے اور اس غلام سے پوچھا تمہیں روزانہ کتنی روٹیاں ملتی ہیں؟

غلام نے کہا "دو"

صحابی نے حیرانی سے پوچھا کہ پھر وہ دونوں روٹیاں تم نے اس کتے کو کیوں کھلا دیں؟

غلام بولا جناب اس علاقہ میں کتے نہیں ہوتے اور اس کتے کو دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ یہ کہیں دور سے آیا ہے اور بھوکا ہے-

اس لیے میں نے اس کو پہلے ایک روٹی دی مگر وہ پھر بھی بھوکا تھا تو میں نے دوسری روٹی بھی اسے دے دی-

اب تم کیا کرو گے؟ ان صحابی نے پوچھا-
وہ غلام بولا کہ ایک دن نا بھی کھایا تو کیا ہے میں صبر کرلوں گا-

ان صحابی نے اپنے دل میں سوچا کہ لوگ مجھے سخی سمجھتے ہیں مگر یہ غلام مجھ سے بھی بڑا سخی ہے-

اس کے بعد انہوں نے اس غلام کو آزاد کرادیا-

آج اس واقعہ کو گزرے سینکڑوں سال ہوگئے ہیں یہ واقعہ تاریخ میں اپنی تمام جزئیات سمیت محفوظ ہوگیا کہ عرب کے ایک غلام نے ایک کتے کو روٹی کھلائی تھی-

مگر اس تصویر کو دیکھئے ﺑﮭﻮﮎ ﮐﯽ ﺷﺪﺕ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﻌﺼﻮﻡ ﺷﺎﻣﯽ ﺑﭽﮧ ﮐﺘﯿﺎ ﮐﺎ ﺩﻭﺩﮪ ﭘﯽ ﺭﯾﺎ ﮨﮯ ۔ ﯾﺎﺩ ﺭﮨﮯ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﻣﺤﺎﺻﺮﮮ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺷﺎﻡ ﻣﯿﮟ
ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺩﺭﺟﻨﻮﮞ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﺷﮭﯿﺪ ﮨﻮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ-

تھوڑا سوچئے کیا اس جانور پر یہ قرض تھا اور ہم پر نہیں-

سوال یہ ہے کہ اے امت مسلمہ کے ایک ارب سے زائد پیٹ بھرے ہوئے قیمتی اور عظیم لوگو.!

کیا آج ہم اتنے غریب ہوگئے ہیں کہ اپنے رب کے دئیے ہوئے رزق میں سے ان بھوکے اور محصور مسلمانوں کو بھی کچھ دے دیں-

یاد رکھئے ایسے حالات میں اپنے گھروں میں کھانا پینا اور اپنے ان مسلمانوں کو بھول جانا رب کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے-

آخر میں بس اتنا ہی کہ آیا هم اس جانور سے بھی گئے گزرے ہیں-؟؟؟؟

0 comments:

Post a Comment