Tuesday, 4 March 2014

Filled Under:

جنوری کا مہینہ اور رات کا وقت تھا، ہر طرف سناٹا چھایا ہوا تھا۔

جنوری کا مہینہ اور رات کا وقت تھا، ہر طرف سناٹا چھایا ہوا تھا۔
جنوری کا مہینہ اور رات کا وقت تھا، ہر طرف سناٹا چھایا ہوا تھا۔
معصوم بچہ استاد جی کے ہمراہ روڈ پر جا رہا تھا۔
اچانک ایک شخص سے ملاقات ہوئی۔ ٹھٹھرتی رات میں بھی اس شخص نے کلف لگا لٹھا پہنا ہوا تھا۔
استاد جی نے اس کو روک کر کچھ معلومات لینا چاہیں۔۔ کیونکہ اس وقت تو دور دور تک اور کوئی بھی وہاں موجود نہیں تھا۔
لیکن بدقسمتی سے ہرسوال کا جواب اس شخص کی طرف سے خاموشی کی صورت میں ہی ملتا رہا۔
معصوم بچے سے یہ برداشت نہ ہوا کہ اس کے استاد کی اتنی بے قدری اور بے توقیری ہو رہی ہے۔ اگر اس شخص کو جواب معلوم نہیں تھا تو سیدھی طرح انکار کر دیتا۔۔ یہ خاموشی کا کیا معنی بنتا ہے؟۔
آخر کار معصوم بچے نے اونچی آواز سے کہہ دیا کہ استاد جی! یہ بندہ تو مجھے انتہائی مغرور معلوم ہوتا ہے۔
استاد جی نے جواب میں بہت خوبصورت بات ارشاد فرمائی۔ اور بچے کو ہمیشہ کے لیے ایک نہ بھولنے والا سبق دے دیا
استاد جی بولے:۔ بیٹا کسی کی خاموشی کو اس کا تکبر ہرگز نہ سمجھو۔ بلکہ ہمیشہ حسن ظن سے کام لیا کرو۔ کیونکہ ہوسکتا ہے کہ
-
-
-
-
-
-
-
-
اس کے منہ میں پان ہو۔

0 comments:

Post a Comment