کل ایک عجیب و غریب ماجرا ھوا؛
چائے کی دُوکان پر لوگوں کا رش دیکھ کر مُجھے روُکنا ہی پڑگیا؛
قریب جا کے دیکھا تو دو لوگ گلے مل کر دھاڑیں مار مار کر رو رھے تھے؛ مگر
حیرانگی اُسوقت اور شدّت اختیار کر گئی جب میں نے دیکھا کہ اُنکے ارد گرد
کھڑے لوگ بھی اُن دونوں افراد کو روتا دیکھ کر خود بھی رو رھے ھیں؛
آخر مُجھ سے رھا نہ گیا؛ اور میں نے اُس روتے ھوئے مجمع میں کھڑے ایک روتے
ھوئے شخص سے انکے رونے دھونے کا ماجرا دریافت کیا تو وہ اور بھی زور زور
سے رونے لگے۔ اور کہنے لگے کہ
بھائی
کیا بتاؤں؛ ان دونوں روتے ھوئے اشخاص میں سے ایک کا تعلق پاکستان تحریک
انصاف اور دوسرے کا پاکستان مُسلم لیگ (نواز) سے ھے؛ یہ دونوں آج ایک ماہ
کے بعد ایک دوسرے سے ملے ھیں؛
تو میں نے پوچھا کہ بھائی اس میں
رونے کی کیا بات ھے؛ تو فرمانے لگے کہ بھائی یہ وہی دونوں افراد ھیں جنھوں
نے اپنی اپنی الیکشن کیمپین کے دوران ایک دوسرے سے بڑھ چڑھکر ھم سے یہ وعدے
کیئے تھے؛
ایک نے کہا تھا کہ شیر کو ووٹ دیکر مُلک سے لوڈشیڈنگ؛
دھشتگردی؛ مہنگائ؛ غربت اور ڈرون حملوں کا دنوں میں خاتمہ کروائیں اور
دوسرے جو خان صاحب ھیں اُنھوں نے بھی کہا تھا کہ بلّے کو ووٹ دین ھم مُلک
سے لوڈشیڈنگ؛ دھشتگردی؛ غُربت کا فوری خاتمہ کرینگے اور امریکی ڈرونز کو
پاکستان میں گھُستے ھی ھم مار گرائینگے؛
تو میں نے پوچھا بھائی انکے
رونے کی وجہ تو سمجھ آ گئی پر آپ سب لوگوں کے اتنا رونے کی کیا وجہ ھے؟
ابھی تو ان دونوں کے پورے پانچ سال پڑے ھیں؛
تو وہ صاحب فرمانے
لگے کہ اصل رونا تو اسی بات کا ھی تو ھے کہ یہ دونوں افراد ملکر بھی اگلے
پانچ تو کیا اگلے دس سالوں میں بھی بجلی؛ پانی؛ جیسے بُنیادی مسائل کا حل
پیش نہیں کر سکتے؛
تو میں نے اُن صاحب سے پوچھا کہ چلو ان دونوں
کے رونے کی وجہ سمجھ آ رھی ھے؛ مگر ۔ ۔ ۔ ۔ تم سب کیوں رو رھے ھو؛ تو وہ
روتے ھوئے معصومیّت سے فرمانے لگے کہ بھائی ھم نے انکی باتوں میں آ کر
انھیں ووٹ دیئے تھے :-)
میں نے بڑی عاجزی سے اُنھیں تسلّی دیتے ھوئے کہا کہ بھائی شیر تو جنگل کا جانور ھے اور جنگل میں بجلی نہیں ھوتی؛
اور رھی بات بلّے کی تو؛ بھائی یہ نشان ھی سٹّے کی علامت ھے؛ اور جہاں
سٹّا ھوتا ھے وہاں ہار صرف سٹّا لگانے والوں کی ھوتی ھے بُکی کی نہیں اور
یہاں آپ نے ووٹ دیکر جو سٹّا کھیلا تھا؛ اُسکی ہار آپ ہی کا مُقدّر بنے گی؛
بُکی تو کل بھی مزے میں تھا اور بُکی آج ایوانوں میں بیٹھ کر مزے کر رھا
ھے۔ آپ لوگ اپنا رونا جاری رکھیں؛ٴٴٴ ،،،، یہ کہہ کر میں اُنھیں روتا چھوڑ
کر آگے بڑھ گیا،
آج پھر وہیں سے گُزر ھوا تو دیکھا کہ لوگ تو کل کی
طرح ہی رو رھے ھیں مگر آج اُنکی تعداد کل سے دُوگنی ھو گئی تھی ۔۔ :-) :-)
:-) :-)
کل ایک عجیب و غریب ماجرا ھوا؛
چائے کی دُوکان پر لوگوں کا رش دیکھ کر مُجھے روُکنا ہی پڑگیا؛
قریب جا کے دیکھا تو دو لوگ گلے مل کر دھاڑیں مار مار کر رو رھے تھے؛ مگر حیرانگی اُسوقت اور شدّت اختیار کر گئی جب میں نے دیکھا کہ اُنکے ارد گرد کھڑے لوگ بھی اُن دونوں افراد کو روتا دیکھ کر خود بھی رو رھے ھیں؛
آخر مُجھ سے رھا نہ گیا؛ اور میں نے اُس روتے ھوئے مجمع میں کھڑے ایک روتے ھوئے شخص سے انکے رونے دھونے کا ماجرا دریافت کیا تو وہ اور بھی زور زور سے رونے لگے۔ اور کہنے لگے کہ
بھائی کیا بتاؤں؛ ان دونوں روتے ھوئے اشخاص میں سے ایک کا تعلق پاکستان تحریک انصاف اور دوسرے کا پاکستان مُسلم لیگ (نواز) سے ھے؛ یہ دونوں آج ایک ماہ کے بعد ایک دوسرے سے ملے ھیں؛
تو میں نے پوچھا کہ بھائی اس میں رونے کی کیا بات ھے؛ تو فرمانے لگے کہ بھائی یہ وہی دونوں افراد ھیں جنھوں نے اپنی اپنی الیکشن کیمپین کے دوران ایک دوسرے سے بڑھ چڑھکر ھم سے یہ وعدے کیئے تھے؛
ایک نے کہا تھا کہ شیر کو ووٹ دیکر مُلک سے لوڈشیڈنگ؛ دھشتگردی؛ مہنگائ؛ غربت اور ڈرون حملوں کا دنوں میں خاتمہ کروائیں اور دوسرے جو خان صاحب ھیں اُنھوں نے بھی کہا تھا کہ بلّے کو ووٹ دین ھم مُلک سے لوڈشیڈنگ؛ دھشتگردی؛ غُربت کا فوری خاتمہ کرینگے اور امریکی ڈرونز کو پاکستان میں گھُستے ھی ھم مار گرائینگے؛
تو میں نے پوچھا بھائی انکے رونے کی وجہ تو سمجھ آ گئی پر آپ سب لوگوں کے اتنا رونے کی کیا وجہ ھے؟ ابھی تو ان دونوں کے پورے پانچ سال پڑے ھیں؛
تو وہ صاحب فرمانے لگے کہ اصل رونا تو اسی بات کا ھی تو ھے کہ یہ دونوں افراد ملکر بھی اگلے پانچ تو کیا اگلے دس سالوں میں بھی بجلی؛ پانی؛ جیسے بُنیادی مسائل کا حل پیش نہیں کر سکتے؛
تو میں نے اُن صاحب سے پوچھا کہ چلو ان دونوں کے رونے کی وجہ سمجھ آ رھی ھے؛ مگر ۔ ۔ ۔ ۔ تم سب کیوں رو رھے ھو؛ تو وہ روتے ھوئے معصومیّت سے فرمانے لگے کہ بھائی ھم نے انکی باتوں میں آ کر انھیں ووٹ دیئے تھے :-)
میں نے بڑی عاجزی سے اُنھیں تسلّی دیتے ھوئے کہا کہ بھائی شیر تو جنگل کا جانور ھے اور جنگل میں بجلی نہیں ھوتی؛
اور رھی بات بلّے کی تو؛ بھائی یہ نشان ھی سٹّے کی علامت ھے؛ اور جہاں سٹّا ھوتا ھے وہاں ہار صرف سٹّا لگانے والوں کی ھوتی ھے بُکی کی نہیں اور یہاں آپ نے ووٹ دیکر جو سٹّا کھیلا تھا؛ اُسکی ہار آپ ہی کا مُقدّر بنے گی؛ بُکی تو کل بھی مزے میں تھا اور بُکی آج ایوانوں میں بیٹھ کر مزے کر رھا ھے۔ آپ لوگ اپنا رونا جاری رکھیں؛ٴٴٴ ،،،، یہ کہہ کر میں اُنھیں روتا چھوڑ کر آگے بڑھ گیا،
آج پھر وہیں سے گُزر ھوا تو دیکھا کہ لوگ تو کل کی طرح ہی رو رھے ھیں مگر آج اُنکی تعداد کل سے دُوگنی ھو گئی تھی ۔۔ :-) :-) :-) :-)
چائے کی دُوکان پر لوگوں کا رش دیکھ کر مُجھے روُکنا ہی پڑگیا؛
قریب جا کے دیکھا تو دو لوگ گلے مل کر دھاڑیں مار مار کر رو رھے تھے؛ مگر حیرانگی اُسوقت اور شدّت اختیار کر گئی جب میں نے دیکھا کہ اُنکے ارد گرد کھڑے لوگ بھی اُن دونوں افراد کو روتا دیکھ کر خود بھی رو رھے ھیں؛
آخر مُجھ سے رھا نہ گیا؛ اور میں نے اُس روتے ھوئے مجمع میں کھڑے ایک روتے ھوئے شخص سے انکے رونے دھونے کا ماجرا دریافت کیا تو وہ اور بھی زور زور سے رونے لگے۔ اور کہنے لگے کہ
بھائی کیا بتاؤں؛ ان دونوں روتے ھوئے اشخاص میں سے ایک کا تعلق پاکستان تحریک انصاف اور دوسرے کا پاکستان مُسلم لیگ (نواز) سے ھے؛ یہ دونوں آج ایک ماہ کے بعد ایک دوسرے سے ملے ھیں؛
تو میں نے پوچھا کہ بھائی اس میں رونے کی کیا بات ھے؛ تو فرمانے لگے کہ بھائی یہ وہی دونوں افراد ھیں جنھوں نے اپنی اپنی الیکشن کیمپین کے دوران ایک دوسرے سے بڑھ چڑھکر ھم سے یہ وعدے کیئے تھے؛
ایک نے کہا تھا کہ شیر کو ووٹ دیکر مُلک سے لوڈشیڈنگ؛ دھشتگردی؛ مہنگائ؛ غربت اور ڈرون حملوں کا دنوں میں خاتمہ کروائیں اور دوسرے جو خان صاحب ھیں اُنھوں نے بھی کہا تھا کہ بلّے کو ووٹ دین ھم مُلک سے لوڈشیڈنگ؛ دھشتگردی؛ غُربت کا فوری خاتمہ کرینگے اور امریکی ڈرونز کو پاکستان میں گھُستے ھی ھم مار گرائینگے؛
تو میں نے پوچھا بھائی انکے رونے کی وجہ تو سمجھ آ گئی پر آپ سب لوگوں کے اتنا رونے کی کیا وجہ ھے؟ ابھی تو ان دونوں کے پورے پانچ سال پڑے ھیں؛
تو وہ صاحب فرمانے لگے کہ اصل رونا تو اسی بات کا ھی تو ھے کہ یہ دونوں افراد ملکر بھی اگلے پانچ تو کیا اگلے دس سالوں میں بھی بجلی؛ پانی؛ جیسے بُنیادی مسائل کا حل پیش نہیں کر سکتے؛
تو میں نے اُن صاحب سے پوچھا کہ چلو ان دونوں کے رونے کی وجہ سمجھ آ رھی ھے؛ مگر ۔ ۔ ۔ ۔ تم سب کیوں رو رھے ھو؛ تو وہ روتے ھوئے معصومیّت سے فرمانے لگے کہ بھائی ھم نے انکی باتوں میں آ کر انھیں ووٹ دیئے تھے :-)
میں نے بڑی عاجزی سے اُنھیں تسلّی دیتے ھوئے کہا کہ بھائی شیر تو جنگل کا جانور ھے اور جنگل میں بجلی نہیں ھوتی؛
اور رھی بات بلّے کی تو؛ بھائی یہ نشان ھی سٹّے کی علامت ھے؛ اور جہاں سٹّا ھوتا ھے وہاں ہار صرف سٹّا لگانے والوں کی ھوتی ھے بُکی کی نہیں اور یہاں آپ نے ووٹ دیکر جو سٹّا کھیلا تھا؛ اُسکی ہار آپ ہی کا مُقدّر بنے گی؛ بُکی تو کل بھی مزے میں تھا اور بُکی آج ایوانوں میں بیٹھ کر مزے کر رھا ھے۔ آپ لوگ اپنا رونا جاری رکھیں؛ٴٴٴ ،،،، یہ کہہ کر میں اُنھیں روتا چھوڑ کر آگے بڑھ گیا،
آج پھر وہیں سے گُزر ھوا تو دیکھا کہ لوگ تو کل کی طرح ہی رو رھے ھیں مگر آج اُنکی تعداد کل سے دُوگنی ھو گئی تھی ۔۔ :-) :-) :-) :-)
0 comments:
Post a Comment